پاکستان میں ایگری اسٹیک کے ذریعے زراعت کی ڈیجیٹل بنیادیں

newsdesk
2 Min Read

حکومت پاکستان نے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے ایک بڑی پیش رفت کرتے ہوئے زرعی ڈیجیٹل نظام، نیشنل ایگری اسٹیک کے قیام کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد پاکستان کی زراعت میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر قائم کرنا اور کسانوں کے روایتی مسائل کا جدید حل فراہم کرنا ہے۔ اس اقدام میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق، لینڈ انفارمیشن و مینجمنٹ سسٹم اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی باہمی شراکت داری شامل ہے۔

نیشنل ایگری اسٹیک کے ذریعے کسانوں کی تصدیق شدہ شناخت، زمینوں کا ریکارڈ، جدید رہنمائی اور تحقیق، سبسڈی اور انشورنس کی مؤثر تقسیم، فصلوں کے لیے جدید مالیاتی نظام اور مارکیٹ تک آسان رسائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس منصوبے سے زراعت میں شفافیت، جدت اور پائیداری کو فروغ ملے گا اور وزیراعظم شہباز شریف کے "ڈیجیٹل پاکستان” وژن کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

ایگری اسٹیک کا بنیادی ڈھانچہ ڈیجیٹل کسان شناختی کارڈ، رجسٹریاں، رضاکارانہ ڈیٹا شیئرنگ، محفوظ ادائیگی کے نظام، سیٹلائٹ کے ذریعے زرعی معلومات، اور ڈیجیٹل مارکیٹ پلیٹ فارم پر مشتمل ہے۔ اس منصوبے کے مؤثر نفاذ کے لیے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارت قومی تحفظ خوراک کی زیر قیادت اسٹیئرنگ کمیٹی، ڈیٹا اور سائبر سکیورٹی پر مشتمل تکنیکی ورکنگ گروپ اور پبلک و پرائیویٹ اشتراک سے پائلٹ اسکواڈ تشکیل دی گئی ہیں۔

آئندہ 12 سے 18 ماہ میں اس منصوبے کے تحت ترجیحی مقاصد میں اسمارٹ سبسڈی، موسمی حالات پر مبنی انشورنس، متبادل ڈیٹا کی بنیاد پر قرضوں کا حصول، اور مارکیٹ تک رسائی کو مزید مضبوط بنانا شامل ہے۔ نیشنل ایگری اسٹیک زرعی شعبے کو بااختیار بنانے، معیشت کو مضبوط بنانے اور کاشت کاروں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے