نیلسن منڈیلا: امن و انصاف کی عالمی میراث

newsdesk
5 Min Read

اسلام آباد کے ادارہ برائے تزویراتی مطالعہ جات (آئی ایس ایس آئی) کے مرکز برائے افغانستان، مشرق وسطیٰ اور افریقہ نے وزارت خارجہ اور پاکستان افریقہ انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ کے تعاون سے نیلسن منڈیلا انٹرنیشنل ڈے کی مناسبت سے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر مقررین نے نیلسن منڈیلا کی امن، انصاف اور مصالحت کے لیے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی عالمی میراث اور پاکستانی و افریقی عوام کے ساتھ تعلقات کو اجاگر کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور نیلسن منڈیلا میں کئی مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے منڈیلا کی فلسطین اور کشمیر کے عوام کی خود ارادیت کی حمایت کو سراہا اور ان کے عوامی رابطے، سخاوت اور دوستی کے جذبے پر روشنی ڈالی۔ سینیٹر مشاہد نے منڈیلا کو امن و مصالحت کا عالمی رول ماڈل قرار دیا اور تجویز پیش کی کہ کسی پاکستانی جامعہ کو ان کے نام سے منسوب کیا جائے اور گلوبل ساؤتھ سے مزید طلبہ کو مدعو کیا جائے تاکہ تعلیم کو ثقافتوں اور براعظموں کے درمیان پُل بنایا جا سکے۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی، سفیر سہیل محمود نے کہا کہ نیلسن منڈیلا نے انصاف، برابری اور انسانی وقار کے لیے غیر متزلزل عزم کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے 27 سال کی طویل قید کے دوران عدم تشدد کی پالیسی اپنائی اور رہائی کے بعد اپنے ذاتی دکھ کو قومی آشتی میں بدل دیا۔ سفیر سہیل محمود نے منڈیلا کی پاکستان آمد اور آئی ایس ایس آئی کے دورہ کو تاریخی واقعات سے تعبیر کیا اور جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں فلسطین کی حمایت کو منڈیلا کے اصولوں کا تسلسل قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان اور افریقہ کے بڑھتے ہوئے روابط اور افریقہ کی مستقبل کی صلاحیت پر زور دیا اور منڈیلا کو دنیا کے لیے رہنمائی کا مینار بتایا۔

سفیر حامد اصغر خان نے تقریب سے خطاب میں منڈیلا کو جدید تاریخ کی اہم ترین شخصیت قرار دیا جنہوں نے انصاف، برابری اور امتیاز کے خاتمے کے لیے جدوجہد کی۔ انہوں نے منڈیلا کی قید، عدم تشدد کی پالیسی، کرپشن کے خلاف اقدامات، غربت کے خاتمے، نوجوانوں کے بااختیار بنانے اور زمین اصلاحات کو سراہا اور افریقہ کو مستقبل کا براعظم قرار دیتے ہوئے پاکستان کی آزادی کی تحریکوں کی حمایت کو اُجاگر کیا۔

جنوبی افریقہ کے قائم مقام ہائی کمشنر، روڈولف پیئر جارڈان نے کہا کہ منڈیلا صرف سیاسی رہنما ہی نہیں بلکہ اخلاقی جرات، اتحاد اور انصاف کی علامت تھے۔ انہوں نے منڈیلا کے مشہور قول کو دہرایا کہ “اگر میں اپنے غصے اور نفرت کو پیچھے نہ چھوڑتا، تو آج بھی قید میں ہوتا” اور بتایا کہ کس طرح منڈیلا نے عمل کو الفاظ سے مقدم جانا۔

پاکستان کے ہائی کمشنر برائے جنوبی افریقہ، ملک محمد فاروق نے منڈیلا کو عالمی انصاف اور مصالحت کا استعارہ قرار دیا۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی آزادی کی جدو جہد میں پاکستان کی دائمی حمایت اور منڈیلا کی پاکستان آمد کو تاریخی یادگار قرار دیا۔ منڈیلا نے اپنے دورۂ پاکستان میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور انہیں نشان پاکستان سے نوازا گیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کو منڈیلا کے اتحاد اور شفافیت کے ویژن کے مطابق ایک ہونا چاہیے۔

اختتامی کلمات میں چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی، سفیر خالد محمود نے کہا کہ منڈیلا امن، انصاف، برابری اور مصالحت کی روشن علامت ہیں اور ان کی میراث آج بھی نہ صرف جنوبی افریقہ بلکہ پوری دنیا کے لیے امید کی کرن ہے۔

تقریب کے دوران جنوبی افریقہ کے ہائی کمیشن کی جانب سے نیلسن منڈیلا کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک نمائش بھی منعقد کی گئی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے