پری ایل سی او وائے کے پی کے 2025 کے تحت ہونے والے ایک اہم اجلاس میں ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے نوجوانوں، خواتین اور مذہبی رہنماؤں کے کردار کو اجاگر کیا۔ اس سیشن میں ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی موسمیاتی ذمہ داریوں اور قومی موافقتی منصوبے کی کامیابی کے لیے ان طبقات کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔
پینل گفتگو میں بات کی گئی کہ کس طرح کمیونٹی کی شمولیت، نسلی اور نسلی تقاضوں کا خیال اور مذہبی قیادت کا اخلاقی کردار، پاکستان میں موسمیاتی انصاف کو فروغ دے سکتے ہیں۔ ماہرین نے نشاندہی کی کہ نوجوانوں اور خواتین کی آواز اور تجربات شامل کیے بغیر دیرپا اور جامع موسمیاتی حکمت عملی تشکیل نہیں دی جا سکتی۔
اس اجلاس کا مرکزی پیغام یہ تھا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر طبقے اور عمر کے افراد کو بامعنی مواقع فراہم کرنا ہوں گے، اور قومی پالیسیوں میں ان کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس طرح ہی موسمیاتی انصاف، دیرپا ترقی اور قومی موافقتی منصوبوں کو کامیاب بنایا جا سکتا ہے۔
