پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے بحران کی زد میں ہے، جہاں بڑے پیمانے پر نقصانات اور انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے تین کروڑ تیس لاکھ افراد کو متاثر کیا اور ملکی معیشت کو تیس ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا۔ ان حقائق کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کے دوران اجاگر کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ محض ہنگامی امداد پر انحصار کرنا کافی نہیں، بلکہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں پیشگی تیاری، پائیدار نظام اور ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ جیسے عملی اقدامات کو اپنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اڑان پاکستان‘‘ ویژن کے تحت ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ کو قومی ترجیحات میں شامل کر لیا گیا ہے تاکہ پاکستان کو قدرتی آفات کا مالی طور پر بہتر مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔
احسن اقبال نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کے گلیشیئرز دنیا کے ان قدرتی وسائل میں شامل ہیں جو شدید خطرات سے دوچار ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے 2025 کو سال تحفظِ گلیشیئر قرار دیے جانے کو انہوں نے عالمی سطح پر خطرات کی شدت کا اعتراف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے واقعات سے نبرد آزما ہونے کے لیے پیشگی مالی انتظامات اور تیاری اب قومی ترجیح بن چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ اب محض ایک تکنیکی انتخاب نہیں بلکہ ملک کے لیے ناگزیر ضرورت ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف عوامی تحفظ اور معیشت کا استحکام یقینی بنایا جا سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی پائیدار صلاحیت کو بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔
