اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز (آئی ایس ایس آئی) کے چائنہ-پاکستان اسٹڈی سینٹر (سی پی ایس سی) نے وزارتِ خارجہ اور اسلام آباد میں آسیان کمیٹی کے اشتراک سے 58واں آسیان ڈے منایا۔ اس موقع پر ایک خصوصی گول میز مذاکرہ ’پاکستان اور آسیان: امن، ترقی اور علاقائی خوشحالی کے شراکت دار‘ کے عنوان سے منعقد ہوا جس میں دونوں فریقین کے درمیان تعاون، معاشی روابط اور علاقائی استحکام کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔
اس تقریب میں آسیان کے رکن ممالک کے اسلام آباد میں مقیم سربراہانِ مشن، پاکستان کے آسیان ممالک میں تعینات سفرا اور وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ عہدیداران شریک ہوئے۔ مشرقی ایشیا کے لیے اضافی سیکریٹری خارجہ، سفیر عمران احمد صدیقی نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی جبکہ آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سفیر سہیل محمود نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور سی پی ایس سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر نے سیشن کی میزبانی کی۔
سفیر سہیل محمود نے اپنے خطاب میں پاکستان اور آسیان کے درمیان بھرپور اور باہمی مفاد پر مبنی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے آسیان کی مجموعی معاشی قوت اور پائے داری پر روشنی ڈالتے ہوئے تنظیم کے 4.2 ٹریلین ڈالر سے زائد جی ڈی پی کو قابلِ ستائش قرار دیا اور اس کے نئے ویژن 2045 کی اہمیت بھی اجاگر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آسیان کے درمیان 2024 میں تجارتی روابط میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور سی پیک و آر سی ای پی جیسے منصوبوں کے ذریعے باہمی تعاون کے نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے عوامی روابط اور نوجوانوں کی شمولیت کو بھی دونوں فریقین کے درمیان دوستی کی بنیاد قرار دیا۔
اس موقع پر آسیان کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر کاو کم ہورن کا خصوصی وڈیو پیغام پیش کیا گیا جس میں پاکستان کو آسیان کا اولین سیکٹورل ڈائیلاگ پارٹنر قرار دیتے ہوئے اس کے امن اور ترقی کے لیے کردار کو سراہا گیا۔ انہوں نے آسیان-پاکستان پریکٹیکل کوآپریشن ایریاز 2024-2028 کے تحت تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
میانمار کے سفیر اور آسیان کمیٹی کے قائم مقام چیئرپرسن، مسٹر وونا ہان نے پاکستان-آسیان شراکت میں پیش رفت کی تعریف کی اور آسیان ویژن 2045 کی عمل پذیری کے لیے تعاون پر زور دیا۔ مختلف ممبر ممالک کے سفرا نے سیاسی، معاشی، سلامتی اور سماجی و ثقافتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر متفقہ خیالات کا اظہار کیا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستان کے آسیان ممالک میں مقیم سفرا نے عملی تعاون، بڑھتے ہوئے دو طرفہ رابطوں اور باہمی تعاون کے نئے شعبوں بشمول فِن ٹیک، ڈیجیٹل اکانومی، پائیدار ترقی، تجارت، سیاحت اور ثقافتی سفارت کاری پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے دونوں اطراف کے درمیان ادارہ جاتی روابط اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
مہمانِ خصوصی سفیر عمران صدیقی نے پاکستان کی ویژن ایسٹ ایشیا پالیسی کے تحت آسیان سے وابستگی پر روشنی ڈالی اور زور دیا کہ آسیان علاقائی تعاون کے بہترین ماڈل کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے سی پیک اور دیگر علاقائی رابطوں کے حوالے سے تعاون کے مزید امکانات کی نشاندہی کی اور پاکستان کے لیے مکمل ڈائیلاگ پارٹنر اسٹیٹس کے حصول کی ضرورت پر زور دیا۔
آئی ایس ایس آئی بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین سفیر خالد محمود نے اپنے اختتامی کلمات میں آسیان کے کامیاب سفر کو سراہا اور پاکستان کی متحرک شراکت داری، تحقیق اور پالیسی ڈائیلاگ کے کردار کو اجاگر کیا۔ تقریب کا اختتام روایتی آسیان ہینڈ شیک اور کیک کاٹنے کے ساتھ ہوا۔
