پاکستان میں 5G کے لئے سپیکٹرم میں وسعت اور ڈیجیٹل ترقی

newsdesk
4 Min Read

پاکستان میں 5G ٹیکنالوجی کے آغاز کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، لیکن اس کا اجرا اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک ملک کی انٹرنیٹ بینڈوڈتھ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کرلیا جاتا۔ وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ حکومت جلدبازی کے بجائے دیرپا اور مضبوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے تاکہ ملک کی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو اگلی نسل کی کنیکٹیویٹی کے تقاضوں کے مطابق مکمل طور پر تیار کیا جا سکے۔

شزا فاطمہ نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ حکومت نے پاکستان میں دستیاب موبائل انٹرنیٹ اسپیکٹرم کو دوگنا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس وقت ملک میں 274 میگاہرٹز اسپیکٹرم دستیاب ہے، جسے آئندہ 540 میگاہرٹز سے زیادہ کیا جائے گا۔ ان کے مطابق، جب تک یہ توسیع مکمل نہیں ہو جاتی، 5G کی لانچ نہیں کی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد بہترین معیار کی سروس اور پائیدار ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو یقینی بنانا ہے۔

اسپیکٹرم کی توسیع کے ساتھ حکومت بین الاقوامی ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی میں اضافے کے لیے سب میرین کیبلز کے نیٹ ورک کو بھی وسعت دے رہی ہے۔ اس وقت پاکستان کے پاس سات سمندری کیبلز کی سہولت موجود ہے، جس میں مزید تین کیبلز کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس سال کے اختتام تک پاکستان دنیا کے سب سے بڑے سب میرین کیبل سسٹم سے بھی منسلک ہو جائے گا، جس سے بینڈوڈتھ میں خاطر خواہ اضافہ اور انٹرنیٹ سروس کی پائیداری آئے گی۔ یہ اقدامات جدید ٹیکنالوجیز جیسے آرٹیفیشل انٹیلی جنس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور ہائی ڈیفینیشن اسٹریمنگ کو سہارا دینے میں مددگار ہوں گے۔

حکومت اس بات پر بھی توجہ مرکوز کر رہی ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی ہر فرد کو ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے اسمارٹ فونز کو عام آدمی کی پہنچ میں لانے کے لیے آسان اقساط پر فراہمی کے منصوبے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ اس سے شہری قسطوں پر اسمارٹ فون خرید سکیں گے، جو ڈیجیٹل سہولیات، آن لائن تعلیم اور ریموٹ ورک سے فائدہ اٹھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

انفراسٹرکچر اور ہارڈ ویئر کی بہتری کے ساتھ حکومت ملک میں ڈیجیٹل مہارتوں کے فروغ کو بھی ترجیح دے رہی ہے۔ ڈیجی اسکلز پروگرام کے تحت پچھلے سال ایک لاکھ افراد کو ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت دی گئی، جبکہ آئندہ ایک ملین طلبہ کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں تربیت دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس اقدام سے پاکستان کی عالمی ٹیکنالوجی معیشت میں پوزیشن مضبوط ہوگی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے ڈیجیٹل سیکٹر میں خواتین کی شمولیت کو بھی ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر ڈیجیٹل تبدیلی میں خواتین کو مرکزی کردار دینا چاہیے اور محفوظ و جامع ڈیجیٹل و عوامی مقامات فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کو بااختیار بنانا نہ صرف مساوات کے لیے اہم ہے بلکہ اس سے ملک کی پیداواری افرادی قوت میں بھی اضافہ ہوگا۔

حکومت کی یہ حکمت عملی 5G کے فوری اجراء کی بجائے معیاری انفراسٹرکچر، سستی ڈیجیٹل سہولیات، جدید ہنر اور شمولیت پر مبنی دیرپا ڈیجیٹل ترقی کو ترجیح دے رہی ہے، تاکہ پاکستان ڈیجیٹل معیشت کی مکمل صلاحیت حاصل کر سکے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے