پاکستان میں سستی ادویات کے لیے جنرک پالیسی پر عمل کی ضرورت

newsdesk
4 Min Read

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے حکومت سے سستی ادویات کی پالیسی پر عملدرآمد کا مطالبہ کر دیا

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنیرک یا غیر برانڈیڈ ادویات کی پالیسی نافذ کرے، تاکہ ملک میں دواؤں کی بڑھتی قیمتوں پر قابو پایا جا سکے اور عوام پر ڈالے جانے والے مالی بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ ادارے کے مطابق اگر ڈاکٹرز اور اسپتال جنیرک ادویات کے نسخے اور خریداری کے رہنما اصولوں پر عملدرآمد کریں تو صحت کے شعبے کے اخراجات میں نوے فیصد تک کمی ممکن ہے جس سے حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال کو ایک خط میں ادویات میں بڑے پیمانے پر قیمتوں کے فرق پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادارے نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں جنیرک اور برانڈیڈ ادویات کی قیمتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے، حالانکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کی منظور کردہ ہر دوا یکساں معیار اور مقررہ زیادہ سے زیادہ قیمت کی پابند ہوتی ہے۔

ادارے نے مثالیں بھی پیش کیں کہ ایک جنیرک مونٹیلکاسٹ 10 ملی گرام کی ٹیبلٹ صرف 3.07 روپے کی ملتی ہے، جبکہ برانڈیڈ دوا کی قیمت 93 روپے تک جا پہنچتی ہے۔ اسی طرح، ایک جنیرک اومیپرازول 20 ملی گرام کی ٹیبلٹ 1.70 روپے میں دستیاب ہے، مگر برانڈیڈ دوا کی قیمت 67.85 روپے ہے۔ یہ قیمتیں بالترتیب 3000 فیصد اور 4000 فیصد تک زیادہ ہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ ان بلند قیمتوں کی اصل وجہ پالیسی پر عملدرآمد نہ ہونا ہے۔ سنہ 2021 میں DRAP کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات کے مطابق تمام سرکاری و نجی شعبہ کے ڈاکٹرز کو لازمی طور پر ادویات کے نسخے جنیرک نام سے لکھنے چاہیے تھے، مگر اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا اور مریض مہنگی برانڈیڈ دوائیں خریدنے پر مجبور ہیں۔

ادارے نے پی پی آر اے (PPRA) قواعد 2020 میں ہونے والی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس کے تحت کوالٹی اینڈ کاسٹ بیسڈ سلیکشن (QCBS) ماڈل متعارف کرایا گیا۔ اس ماڈل میں تکنیکی معیار کو 80 فیصد جبکہ قیمت کو صرف 20 فیصد اہمیت دی جاتی ہے جس سے خریداری کے اداروں کو سستی جنیرک ادویات کو نظرانداز کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق اس سے عوامی مفاد کو نقصان اور صحت کے اخراجات میں کمی کی کوششوں کو دھچکا پہنچ رہا ہے۔

ادارے نے وزارت صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری تحقیقات کر کے جنیرک ادویات سے متعلق رہنما اصولوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اس سلسلے میں خط کی نقول وزیراعظم، سپریم کورٹ کے رجسٹرار اور پی پی آر اے کے منیجنگ ڈائریکٹر کو بھی بھجوائی گئی ہیں اور تمام متعلقہ اداروں سے مشترکہ اقدام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ابھی تک وزارت قومی صحت کی طرف سے اس اہم معاملے پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے