سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبے میں مسلسل تاخیر پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی نے خبردار کیا کہ اگر اس اہم شہری منصوبے کو فوری بنیادوں پر فعال نہ کیا گیا تو یہ کراچی کے شہریوں کے لیے سفری مسائل کا حل فراہم کرنے میں ناکام رہے گا۔
کمیٹی کے اجلاس کی صدارت سینیٹر جام سیف اللہ خان دھریجو نے کی، جس میں بتایا گیا کہ 43 اعشاریہ 13 کلومیٹر پر مشتمل کے سی آر منصوبہ 2016 میں سی پیک میں شامل کیا گیا تھا اور 2017 میں اس کی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 1.97 ارب ڈالر کی لاگت سے دی تھی، لیکن یہ تاحال تعطل کا شکار ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے اپریل 2023 میں منصوبے کی ترمیم شدہ فزیبلٹی رپورٹ جمع کرائی گئی تھی جو اب تک چین کی حتمی منظوری کی منتظر ہے۔ پاکستان ریلوے سے سندھ حکومت کو زمین کی منتقلی میں تاخیر کو بھی اہم وجہ قرار دیا گیا، جس کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہورہا ہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے وفاقی سطح پر فریم ورک معاہدے کی تکمیل میں مدد کی ضرورت پر زور دیا، جبکہ سیکرٹری ریلوے نے واضح کیا کہ زمین کی منتقلی فزیبلٹی اسٹڈی، ماحولیاتی منظوریوں اور شفاف ٹھیکیدار کے انتخاب سے مشروط ہے۔ وزارت نے یقین دہانی کرائی کہ جیسے ہی یہ مراحل مکمل ہوں گے، مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔
تاہم کمیٹی نے حکومت سندھ اور کے سی آر ٹیم کی جانب سے مطلوبہ قانونی و تکنیکی تقاضے بروقت مکمل نہ کرنے پر سخت نوٹس لیا اور اس منصوبے کی فوری تکمیل پر زور دیا۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت ریلوے اور کمیٹی کی مکمل معاونت کا یقین دلایا اور حکومت سندھ کو یاد دہانی کرائی کہ منصوبے کی قانونی، تکنیکی اور انتظامی ذمہ داریاں بنیادی طور پر صوبائی حکومت کی ہیں۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ منصوبے کی فی کلومیٹر لاگت اور ہر حصے کے تخمینے سمیت مکمل مالی تفصیلات پیش کی جائیں۔ اخراجات میں ممکنہ اضافے کے پیش نظر مالی ماڈل ازسرنو جائزہ لینے کی سفارش کی گئی اور شفافیت برقرار رکھنے کے لیے ضرورت پڑنے پر نئی فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کا مشورہ دیا گیا۔
دورہ کراچی مین اسٹیشن سے وزیر مینشن تک کمیٹی ارکان نے تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا اور سست رفتاری پر تشویش ظاہر کی۔ اراکین نے کہا کہ کراچی کی بڑھتی ٹریفک اور آبادی کے پیش نظر کے سی آر جیسے جدید ماس ٹرانزٹ منصوبے کی فوری ضرورت ہے۔
کے سی آر کے علاوہ کمیٹی کو ریلوے کے دیگر جاری منصوبوں پربھی بریفنگ دی گئی۔ قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری ریلوے مظهر علی شاہ اور بلوچستان کے عملے کو مشکل حالات میں خدمات پر سراہا۔
اختتام پر کمیٹی نے کے سی آر منصوبے کی تکمیل کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ یہ منصوبہ صرف کراچی ہی نہیں، قومی اہمیت کا حامل ہے جس کی فوری تکمیل تمام اسٹیک ہولڈرز بالخصوص حکومت سندھ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
