پاکستان میں فارماسسٹ انتخابات نے ابھی حال ہی میں ایک غیر معمولی سیاسی صورت حال پیدا کر دی ہے جہاں طویل عرصے سے قائم روایتی توازن میں واضح تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ مرکزی سطح پر منظور شدہ نوٹیفیکیشن کے مطابق الیکشن کے نتائج نے نہ صرف مرکز بلکہ علاقائی سطح پر بھی طاقت کے نئے محور متعین کر دیے ہیں۔ فارماسسٹ انتخابات نے ایک طرف پیشہ ورانہ گروپ کو مرکز میں اکثریت دینے کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوئے فارماسسٹ پینل کو بھی نمایاں نمائندگی دی ہے۔چیف الیکشن کنوینر ڈاکٹر نجم الحسن جاوَہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق مرکز کے لیے محمد عالمگیر راؤ کو صدر منتخب کیا گیا ہے جب کہ پیشہ ور فارماسسٹ گروپ نے مرکزی ایگزیکٹو میں چوہتر میں سے چودہ نشستیں حاصل کیں اور ابھرتے پینل نے دس نشستیں حاصل کر کے پہلی بار مرکز میں دو ہندسوں کی نمائندگی قائم کی ہے۔ یہ نتیجہ تنظیمی تاریخ میں ایک نادر مثال قرار دیا جا رہا ہے۔مرکزی عہدوں میں عمران احمد ممتاز کو نائب صدر پنجاب، شہزاد حسین کو نائب صدر سندھ، ڈاکٹر عبدالعلیم اعوان کو نائب صدر خیبر پختونخوا، عصمت اللہ آغا کو نائب صدر بلوچستان اور محمد شفا خان بنگش کو نائب صدر اسلام آباد مقرر کیا گیا ہے۔ جنرل سیکرٹری کے فرائض پروفیسر ڈاکٹر فرقان ہاشمی سنبھالیں گے جبکہ فراز اشرف بطور جوائنٹ سیکرٹری نامزد ہوئے ہیں۔ مالی امور کے لیے احمد جواد قریشی اور پریس سلیکری کے لیے پروفیسر ڈاکٹر مرزا توقیر بیگ منتخب ہوئے ہیں۔اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے اتحاد میں سب سے نمایاں صورت حال سامنے آئی جہاں ابھرتے ہوئے فارماسسٹ پینل نے سرِدست مکمل صفائی دکھائی اور پورے چوبیس نشستوں پر قبضہ کر لیا۔ اس جیت کی قیادت سردار شبیر احمد نے کی اور اس حصے کے صدر کے طور پر خاقان بابر منتخب ہوئے، جس سے علاقائی سطح پر روایتی طاقتوں کو سخت پیغام ملا۔ایگزیکٹو کمیٹی میں صوبائی اور نمائندہ نشستوں پر بھی متنوع نمائندگی سامنے آئی۔ پنجاب سے سید افتخار حسین اور عثمان غنی سلمانی، سندھ سے مہیش کمار اور واجد علی، خیبر پختونخوا سے اورنگزیب خان اور ڈاکٹر عبدالواہاب محسود، بلوچستان سے عطا محمد نقرار اور نعیم خیر بلوچ جبکہ اسلام آباد سے تاج محمد مٹھانی کو ایگزیکٹیو رکن مقرر کیا گیا۔ خواتین نمائندگان میں مصباح نورین (پنجاب)، ڈاکٹر افشاں صدیق (سندھ)، نبیلہ نیاز (خیبر پختونخوا)، اسماء منظور (بلوچستان) اور زاہدہ اشراق (اسلام آباد) شامل ہیں۔آئین کے تحت سردار شبیر احمد بطور سابق صدر سینئر وائس پریزیڈنٹ کی حیثیت سے ایگزیکٹو کا حصہ رہیں گے جبکہ محمد عالمگیر راؤ بطور سابق جنرل سیکرٹری بھی ایگزیکٹو کمیٹی کا رکن برقرار رہیں گے، جس سے نئے اور پرانے رہنماؤں کے درمیان تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش نظر آتی ہے۔نتائج نے اس پیشہ ورانہ باڈی کی داخلی سیاست میں ایک نمایاں تبدیلی کو ظاہر کیا ہے جو ملک کی صحت کی خدمت میں فارماسٹس کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ تنظیم نے خود کو ادویات کے محفوظ استعمال، ضابطہ کار پر اثر و رسوخ میں اضافہ اور فارماسٹس کے پیشہ ورانہ حقوق کے تحفظ کا عہد کیا ہے۔ ماہرین اس نتیجے کو اصلاحی مطالبات، وسیع نمائندگی اور نوجوان قیادت کی طرف ایک منتقل ہوتی خواہش کے اظہار کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ادارہ جاتی حساسیت کے تناظر میں اس فورم کی پالیسیاں قومی صحت کے شعبے پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہیں اور یہ تنظیم ایک ایسے شعبے کی نمائندہ ہے جس کی مارکیٹ ویلیو تقریباً ۳٫۲ ارب ڈالر سمجھی جاتی ہے۔
