سید عادل گیلانی نے اسلام آباد میں سفارت خانے میں شاہریار میمن اور ان کے ہمراہ وفد کا استقبال کیا جو مراکش میں منعقدہ اسلامی، افریقی اور عرب مکالمے میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ ملاقات کے دوران وفد نے وزیر اعظم کے نوجوان پروگرام کی سرگرمیوں اور عالمی منڈیوں میں پاکستان کے تجارتی فروغ کے وژن پر تفصیلی بریفنگ دی۔ پاکستان مراکش تجارت کے فروغ کو اس گفتگو کا مرکزی نکتہ رہا۔ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلۂ خیال ہوا اور کاروباری روابط مضبوط بنانے کے طریقوں پر توجہ دی گئی۔ شاہریار میمن نے پروگرام کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مراکش اور پاکستان کے سیاسی تعلقات مضبوط ہیں اور اقتصادی رابطے تیزی سے بڑھ رہے ہیں، جن کی حالیہ سطح تقریباً آٹھ سو ملین امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور دونوں ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ ایک ارب ڈالر کا ہدف عبور کیا جائے۔مراکش کے آزاد تجارتی معاہدے اسے افریقہ اور یورپ کے دروازے کے طور پر کھڑا کرتے ہیں، اس لیے کاروباری حلقوں نے تجویز دی کہ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے اس رسائی سے فائدہ اٹھایا جائے۔ پاکستان مراکش تجارت کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستانی برآمدات دو ہزار اٹھارہ میں تقریباً پچیس ملین ڈالر تھیں جو دو ہزار بائیس میں تقریباً بتیس ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جبکہ مراکش کی جانب سے فاسفیت اور کھاد کی برآمدات نے بیلنس کو دو ہزار اکیس میں تقریباً پانچ سو اٹھانوے ملین ڈالر تک برقرار رکھا۔کراچی چیمبر میں ہونے والی گفتگو نے موجودہ تجارتی صلاحیت کو غیر مستعمل ثابت کیا اور براہِ راست پروازیں، تجارتی وفود اور ثقافتی تقریبات مثلاً بریانی فیسٹیول جیسے اقدامات کو پاکستانی چاول اور دیگر مصنوعات کو فروغ دینے کے اہم ذرائع قرار دیا گیا۔ پاکستان کی اہم برآمدی شاخوں میں ٹیکسٹائل، ملبوسات، جراحی سازوسامان اور ادویات شامل ہیں جبکہ مراکش سے فاسفورک ایسڈ، ڈی اے پی کھاد اور راک فاسفیٹ کی واردات ہوتی ہے۔بات چیت میں توانائی کے متبادل ذرائع بشمول شمسی اور ہوائی، معلوماتی ٹیکنالوجی، زراعت، سیاحت، کان کنی اور لاجسٹکس کو ابھرتے ہوئے شعبوں کے طور پر نشان زد کیا گیا۔ وفد کی تجویز تھی کہ کاروباری رہنماؤں کو مشترکہ منصوبوں کی وکالت کرنی چاہیے تاکہ مراکش کے معاہداتی فائدوں سے استفادہ ممکن ہو، اور پاکستانی تجارتی ادارے مفاہمت نامے، تجارتی وفود اور افریقہ پر توجہ کی حکمتِ عملی کے ذریعے مراکش کو دروازہ بنائیں۔وفد نے یہ بھی کہا کہ مراکش کی جانب سے مشترکہ میگا ایونٹس بشمول دوہزار تیس کے عالمی مقابلوں میں شرکت کے مواقع سیاحت اور کاروبار کے نئے دروازے کھول سکتی ہے، اور اس تناظر میں پاکستان کے فٹبال کے شعبے کو بھی بین الاقوامی نمائش کے مواقع مل سکتے ہیں۔ پاکستان مراکش تجارت کے فروغ کے لیے سفارتی اور کاروباری سطح پر تعاون کو مزید تقویت دینے پر اتفاق ہوا۔
