ہینان صوبے میں نواں دسمبر ۲۰۲۵ کو منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس برائے پرامن خلائی ٹیکنالوجی شروع ہوئی جس کا موضوع ایک خلاء ایک مشترکہ گھر رکھا گیا۔ یہ اجلاس عالمی امن اتحاد کی جانب سے منعقد کیا گیا اور شرکاء نے خلائی وسائل کے پرامن استعمال کے ذریعے سماجی و اقتصادی ترقی کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔شانگھائی تعاون تنظیم کی نائب سیکرٹری جنرل پیاو یان فان نے اجلاس میں خطاب کیا اور کہا کہ عالمی ادارۂ صحت اور دیگر متعلقہ ادارے رکن ممالک کی آراء کو مد نظر رکھتے ہوئے انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے تصور کو فروغ دینے کی جانب توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ خلاء کو کسی بھی قسم کے ہتھیار سے پاک رکھا جائے اور موجودہ قانونی ضابطے کی مکمل پابندی کی جائے جو صرف پر امن استعمال کو یقینی بناتے ہیں۔پیاو یان فان نے واضح کیا کہ سائنسی و تکنیکی جدتیں پائیدار ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں اور اس میں جنوبی ممالک کو برابری کی بنیاد پر شمولیت دی جانی چاہیے۔ اجلاس میں یہ امید ظاہر کی گئی کہ پر امن خلائی ٹیکنالوجی ڈیجیٹل فرق کو کم کرنے، آفات کے ردعمل میں مدد، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ اور ہنگامی طبی خدمات اور ٹیلی میڈیسن کے فروغ میں مؤثر ثابت ہوگی۔کانفرنس میں یہ بھی اجاگر کیا گیا کہ بین الاقوامی اداروں بشمول اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے گا تاکہ عالمی گورننس کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے اور خلائی ضوابط کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ قانون اور ضابطوں کی پاسداری ہی خلائی وسائل کے منصفانہ اور پُرامن استعمال کی ضمانت ہوگی۔اجلاس کے دوران شانہ بہ شان ملاقاتوں میں پیاو یان فان کی چین کی ریموٹ سینسنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین لو گے سے ملاقات بھی ہوئی جہاں دونوں فریقین نے خلائی تحقیق اور ریموٹ سینسنگ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس ملاقات میں تحقیق، ڈیٹا شیئرنگ اور تعلیمی تبادلے کے ذریعے جنوبی ممالک کی صلاحیت سازی کو ترجیح دینے پر تاکید کی گئی۔شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پر امن خلائی ٹیکنالوجی کا فروغ نہ صرف سائنسی ترقی بلکہ انسانی فلاح و بہبود کے لئے بھی ناگزیر ہے اور اس کا فائدہ عالمی سطح پر منصفانہ طور پر پہنچانا ضروری ہے۔ کانفرنس میں اٹھائے گئے نکات آئندہ عالمی مکالموں اور پالیسی تشکیل میں رہنمائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
