نیشنل انکیوبیشن سینٹر اسلام آباد میں پانچ دسمبر 2025 کو منعقد ہونے والے گلوبل اسٹوڈنٹ انٹرپرینیور ایوارڈز کے مقابلے میں ملک بھر کے روشن خیال طلبہ نے شرکت کی، جہاں درخواست گزاروں نے جدید خیالات اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر اپنے منصوبے پیش کیے۔ یہ طلبہ کاروباری مقابلہ نوجوان بانیان کو منظر عام پر لانے، رہنمائی فراہم کرنے اور صنعتی ماہرین سے رابطے کا موقع دینے کے مقصد کے تحت منعقد کیا گیا تھا۔مقابلے میں دس اسٹارٹ اپ ٹیموں نے حصہ لیا جن میں نَسٹ، رفاہ بین الاقوامی یونیورسٹی، پاک آسٹریا فاخہوچسہ، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی، ایئر یونیورسٹی اور نمل کے طلبہ شامل تھے۔ شرکاء نے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے منصوبے پیش کیے، جن میں مصنوعی ذہانت پر مبنی حل اور ماحولیات سے جڑے کاروباری آئیڈیاز شامل تھے، جس سے یہ طلبہ کاروباری مقابلہ متنوع اور قابلِ ذکر بن گیا۔معیاری فیصلے کے لیے بنائی گئی ججز کی کمیٹی میں صنعت کے تجربہ کار پیشہ وران موجود تھے جن میں رومہ لبیب، بلال فاروق خان، امبر نوشین، مریم عبد اللہ عباسی، حاتم تابانی، ڈاکٹر محمد عثمان اور معزّمہ بتول آغا شامل تھے۔ نیشنل انکیوبیشن سینٹر نے مقام اور اسٹریٹجک معاونت فراہم کی، جس سے مقابلے کو پیشہ ورانہ ماحول ملا۔مقابلہ تیز رفتار انداز میں ہوا جہاں ہر ٹیم کو اپنے خیالات کو محدود وقت میں واضح انداز میں پیش کرنا تھا۔ شرکاء نے نہ صرف تجارتی ماڈل بلکہ اس کے اسکیل ایبل ہونے اور معاشرتی اثرات پر بھی زور دیا، جو اس طالبہ کاروباری مقابلہ کی کامیابی کا سبب بنا۔فاتح ٹیم آفس فلو اےآئی تھی جو مس علینا ناصر کی قیادت میں اول قرار پائی اور انہیں ایک لاکھ روپے انعام دیا گیا۔ دوسری پوزیشن پر ٹیم ہیما اَیڈکس جس کی نمائندگی مسٹر شاہیر احمد نے کی، جبکہ انہیں پچاس ہزار روپے انعامی رقم دی گئی۔ دونوں ٹیموں کو سرٹیفکیٹس، خصوصی رہنمائی تک رسائی، حکمتِ عملی کی معاونت اور صنعت کے ماہرین کے ساتھ مربوط روابط فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو آئندہ سطح تک پہنچا سکیں۔اومیس خٹک جو انٹرپرینیورز آرگنائزیشن اسلام آباد کے گلوبل اسٹوڈنٹ انٹرپرینیور ایوارڈز کے چیئرمین ہیں، نے شرکاء کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقابلہ صرف جیت ہار نہیں بلکہ سیکھنے اور اپنے آپ کو بہتر بنانے کا موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ مستقبل کے رہنماؤں میں سرمایہ کاری کے عزم پر قائم ہے اور رہنمائی، وسائل اور عالمی سطح پر نمائش کے ذریعے نوجوان بانیوں کی مدد جاری رکھے گا۔اس طالبہ کاروباری مقابلہ نے مقامی ایکو سسٹم میں توانائی بھری اور ثابت کیا کہ پاکستانی نوجوان جدت اور کاروباری سوچ کے ذریعے معاشی و سماجی مسائل کے پائیدار حل پیش کر سکتے ہیں۔ امیدواروں کی محنت اور ججز کی رہنمائی اس پیغام کو مضبوط کرتی ہے کہ آئندہ سالوں میں ایسے مقابلے ملک کے کاروباری منظرنامے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
