انڈر ایج ڈرائیونگ، بغیر لائسنس، ہیلمٹ اور ون وے خلاف ورزی زندگیاں خطرے میں

newsdesk
7 Min Read
غیر عمر ڈرائیونگ سے سڑکوں پر جانوں کو خطرہ، والدین کی غفلت اور سخت ٹریفک کارروائی سے تحفظ کے عملی اقدامات ضروری ہیں

انڈر ایج ڈرائیونگ، بغیر لائسنس، ہیلمٹ اور ون وے خلاف ورزی زندگیاں خطرے میں
تحریر: ظہیر احمد اعوان
دنیا کے مہذب معاشروں میں بچے کو گاڑی یا موٹرسائیکل چلانا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اس پر سخت سزا دی جاتی ہے اور کوئی رعایت نہیں دی جاتی، کیونکہ وہاں قانون سب سے پہلے انسانی جان کی حفاظت کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے قانون کو کمزور سمجھا جاتا ہے، انڈر ایج ڈرائیونگ کو معمولی بات تصور کیا جاتا ہے، بلکہ بعض والدین اسے فخر سمجھتے ہیں کہ ان کا بچہ چھوٹی عمر میں موٹرسائیکل یا گاڑی چلاتا ہے، حالانکہ یہ رویہ نہ بہادری ہے نہ سمجھداری بلکہ خطرناک غفلت ہے جس کا انجام اکثر حادثات، زخمی ہونے اور اموات کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ ہمارے شہروں میں کم عمر لڑکوں نے موٹرسائیکل کو کھلونا بنا رکھا ہے، ویلنگ، ریسنگ، مخالف سمت سفر، بغیر ہیلمٹ اور بغیر لائسنس ڈرائیونگ ایک بیماری بن چکی ہے جس نے سڑکوں کی سلامتی تباہ کر دی ہے۔ روزانہ ایسے حادثات ہوتے ہیں جن میں بچوں کی اموات کے ساتھ ساتھ دوسری گاڑیوں، پیدل افراد اور عام شہریوں کو بھی نقصان ہوتا ہے۔ والدین اسے جذباتی جذبہ سمجھتے ہیں، بچے اسے کھیل سمجھتے ہیں، لیکن حادثہ نہ عمر دیکھتا ہے نہ تجربہ، ایک لمحہ پوری زندگی بدل دیتا ہے۔اب حکومت پنجاب اور ٹریفک پولیس نے انڈر ایج ڈرائیونگ پر سخت کارروائی شروع کی ہے، نابالغ ڈرائیور پر بھی ایف آئی آر درج ہوتی ہے اور اس کے والد یا سرپرست پر بھی مقدمہ بنتا ہے۔ ساتھ ہی ہیلمٹ نہ پہننے، ون وے کی خلاف ورزی، سگنل توڑنے، اور بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر بھی سخت ایکشن لیا جا رہا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں یہ سختی بچوں کے مستقبل پر اثر ڈالے گی، ان کی نوکری یا کردار سرٹیفکیٹ خراب ہو جائے گا، لیکن سوال یہ ہے کہ جان سے بڑا مستقبل کون سا ہے؟ اگر ایک حادثے میں جان چلی جائے یا کسی اور کی جان لے لی جائے تو کیا اس وقت سفارش، افسوس یا پچھتاوا کچھ بدل سکتا ہے؟ اصل مقصد سزا نہیں بلکہ روک تھام ہے۔ اگر ابھی نہ روکا گیا تو آنے والی غلطی زیادہ بڑی ہو سکتی ہے۔دنیا کی مثالیں واضح ہیں۔ امریکہ میں 16 سال سے کم عمر کوئی گاڑی نہیں چلا سکتا، 16 سال پر بھی مرحلہ وار لائسنس ملتا ہے، پہلے لرنر پرمٹ، پھر محدود اجازت اور پھر مکمل لائسنس۔ برطانیہ میں 17 سال سے پہلے ڈرائیونگ جرم ہے، والدین بھی ذمہ دار ٹھہرائے جاتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں انڈر ایج ڈرائیونگ پر فوری گرفتاریاں، جرمانے اور گاڑی ضبط ہوتی ہے، سفارش نہیں چلتی، نتیجہ یہ ہے کہ وہاں سڑکیں محفوظ، قانون مضبوط اور حادثات کم ہیں۔ اگر دنیا اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے سختی کرتی ہے تو ہم کیوں نرم رویے پر فخر کرتے ہیں؟ ہمارا معاشرتی المیہ یہ ہے کہ ہم خلاف ورزی کو بہادری سمجھتے ہیں اور قانون کی پابندی کو کمزوری، جبکہ اصل ترقی قانون کی عزت سے شروع ہوتی ہے۔مسئلے کا حل صرف چالان یا ایف آئی آر نہیں بلکہ اجتماعی شعور ہے۔ میڈیا، اسکول، کالج، مدارس اور سماجی اداروں کو اس پر بھرپور مہم چلانی چاہیے۔ بچوں کو سکھایا جائے کہ موٹرسائیکل یا گاڑی کھیل نہیں بلکہ ذمہ داری ہے، اور والدین کو شعور دیا جائے کہ بچے کو گاڑی دینا محبت نہیں بلکہ خطرہ ہے۔ کچھ عملی نکات ضروری ہیں۔ پہلی بات یہ کہ نابالغ ڈرائیور کی گاڑی کم از کم ایک سال کے لیے سرکاری تحویل میں رکھی جائے، اسی خوف سے والدین دوبارہ غلطی نہیں کریں گے۔ دوسری بات یہ کہ سولہ سترہ سال کے وہ لڑکے جو گھر کا خرچ اٹھاتے ہیں، انہیں تربیت دے کر محدود اجازت کے ساتھ لائسنس دیا جائے، تاکہ وہ ذمہ داری سمجھ کر چل سکیں۔ تیسری بات یہ کہ ہیلمٹ نہ پہننے والوں کو پہلی بار چالان کے بجائے موقع پر ہی ہیلمٹ دیا جائے، اس کے بعد خلاف ورزی پر سزا ہو۔ چوتھی بات یہ کہ بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے والوں کے لیے موقع پر لائسنس کی سہولت دی جائے، فیس وصول کی جائے لیکن بعد کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن ہو۔ پانچویں بات یہ کہ حکومت واضح پالیسی کا اعلان کرے: پہلی بار وارننگ، دوسری بار جرمانہ، تیسری بار سخت کارروائی، تاکہ شہری قانون کو دشمن نہیں بلکہ تحفظ سمجھیں۔
انڈر ایج ڈرائیونگ والدین کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے، پولیس یا حکومت اس وقت تک کچھ نہیں کر سکتی جب تک والدین خود ذمے دار نہ ہوں۔ بچے والدین کی نقل کرتے ہیں، اگر بڑے خود قانون توڑیں تو بچے کیسے سنبھلیں گے؟ اسی لیے یہ جدوجہد صرف قانونی نہیں بلکہ سماجی ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ سختی بچوں کے خلاف نہیں بلکہ بچوں کی حفاظت کے لیے ہے۔ آج اگر ہم نے اپنے بچوں کو سڑکوں پر آزاد چھوڑ دیا تو کل صرف پچھتاوا باقی رہ جائے گا۔ بہتر ہے کہ ہم اپنے معاشرے کو قانون کے ساتھ ہم آہنگ کریں تاکہ جانیں بچیں، خاندان محفوظ رہیں اور سڑکیں امن کا ذریعہ بن سکیں، یہی ذمہ داری ہے، یہی شعور ہے اور یہی ہمارے مستقبل کی ضمانت ہے۔

Read in English: Underage Driving, No License, No Helmet, One-Way Violation Lives in Danger

Share This Article
1 تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے