پشاور میں منعقدہ صوبائی مشاورت کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ حقِ اطلاعات یعنی آر ٹی آئی شہریوں کو دوسرے بنیادی حقوق کے حصول میں اہم مدد فراہم کرتا ہے۔ شرکاء نے کہا کہ معلومات تک رسائی سے تعلیمی وظائف، سماجی فلاحی مراعات اور روزگار کے حقوق کے لیے دعوے مضبوط ہوتے ہیں اور شہری اپنا محق حق آسانی سے مانگ سکتے ہیں۔اس موقع پر خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر کمیونیکیشن، سید سعادت جہان نے کہا کہ آر ٹی آئی صرف شفافیت کا ذریعہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کے نفاذ کا بنیادی ستون بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقوقِ انسانی کی مکمل عملداری کے لیے اداراتی سطح پر مربوط نظام کی ضرورت ہے جس کے ذریعے شہری شکایات کا بروقت ازالہ ممکن ہو۔تقریب محکمہ قانون و حقوقِ انسانی خیبر پختونخوا کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے تعاون سے منعقد کی گئی تھی اور مقامی ہوٹل پشاور میں ہوئی۔ اس میں وفاقی اور صوبائی اداروں کے نمائندے شریک تھے جن میں وفاقی وزارتِ حقوقِ انسانی، محکمہ سماجی بہبود خیبر پختونخوا، محکمہ محنت، پولیس کے اہلکار، تعلیمی حلقوں، محکمہ صحت کے نمائندے، مختلف صوبائی کمیشنز، شکایات سے متعلق اداروں کے عہدیدار، سول سوسائٹی کے نمائندے اور طلبہ شامل تھے۔اجلاس میں مختلف شرکاء نے تجویز دی کہ عوامی آگاہی کو بڑھانے کے لیے مشترکہ مہمات چلائی جائیں تاکہ لوگوں تک آر ٹی آئی کے استعمال کے طریقہ کار اور اس کے فوائد پہنچ سکیں۔ شرکاء نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سرکاری اداروں کے درمیان حوالہ جاتی میکانزم مرتب کیا جائے تاکہ شہری شکایات ایک ادارے سے دوسرے ادارے تک موثر انداز میں منتقل ہو کر جلد حل ہوں۔سید سعادت جہان نے واضح کیا کہ آر ٹی آئی سے متعلق قوانین اور طریقہ کار کی آگاہی عام آدمی تک پہنچانے کے لیے میڈیا، جامعات اور سول سوسائٹی کا کردار ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عوام معلومات تک با آسانی رسائی حاصل کریں گے تو دیگر حقوق کے حصول کے عمل میں بھی شفافیت اور انصاف یقینی بنانا آسان ہوگا۔اجلاس کے دوران شرکاء نے آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا اور کہا گیا کہ صوبائی سطح پر ایک مربوط میکانزم قائم کرنے کے لیے متعلقہ محکموں، کمیشنز اور سول سوسائٹی کے مابین باقاعدہ رابطہ کاری ضروری ہے تاکہ آر ٹی آئی کے ذریعے حقوقِ انسانی کی فراہمی کو عملی شکل دی جا سکے۔
