
پاکستان اور مصر راہداری ترقی کے تبادلے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں
مصر کے سفیر ڈاکٹر ایہاب محمد عبدالحمید حسن
انٹرویو: تزیین اختر
اسلام آباد – پاکستان میں مصر کے سفیر، ڈاکٹر ایہاب محمد عبدالحمید حسن نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ مصری صدر سیسی نے پاکستان کے دورے کی دعوت قبول کرلی ہے، اور دونوں ملکوں کی وزرائے خارجہ اس اہم دورے کے شیڈول پر کام کر رہے ہیں۔ سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور مصر راہداری ترقی، لاجسٹکس مینجمنٹ، بحری کنیکٹیویٹی کو مضبوط بنانے اور مشترکہ تجارتی راستوں کے فروغ میں ایک دوسرے کے تجربات سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مصر اپنے پڑوسی ممالک لیبیا اور سوڈان میں امن و استحکام کے لیے تعمیری اور ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ مصر غیر قانونی ہجرت کو روکتا ہے، لیکن ساتھ ہی اس بات پر زور دیتا ہے کہ غیر قانونی ہجرت کی بنیادی وجوہات کا حل، قانونی راستوں کا قیام اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ سفیر نے کہا کہ شرم الشیخ امن کانفرنس نے خطے میں امن اور انسانی امداد کے لیے مصر کے غیر متزلزل عزم کو واضح کیا۔
کنیکٹیویٹی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مصر دونوں اپنی جغرافیائی حیثیت کے باعث براعظموں کو ملانے والے اہم پل ہیں۔ مصر کو سوئز کینال کی وجہ سے عالمی بحری روابط میں وسیع تجربہ حاصل ہے، جو ایشیا اور یورپ کو جوڑنے والا دنیا کا مصروف ترین راستہ ہے۔ اسی طرح پاکستان، سی پیک اور گوادر پورٹ کے ذریعے چین، وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کو سمندر تک رسائی دینے والا ابھرتا ہوا مرکز ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک راہداری منصوبہ بندی، لاجسٹکس مینجمنٹ، انفراسٹرکچر سیکیورٹی، بندرگاہوں کی جدیدکاری اور بحری تجارت کو فروغ دینے میں قریبی تعاون کرسکتے ہیں، جس سے بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا۔
مصر کی سرحدوں کے قریب جاری بحرانوں کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ مصر لیبیا اور سوڈان میں سیاسی حل کی کوششوں کو فعال طور پر آگے بڑھا رہا ہے تاکہ عدم استحکام کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ مصر نے لیبیا میں حریف دھڑوں کے درمیان متعدد مذاکرات کرائے اور اداروں کے اتحاد، خصوصاً مسلح افواج کی یکجائی میں مدد کی۔ سوڈان میں مصر جنگ بندی، انسانی امداد کی راہ ہموار کرنے اور متحارب فریقوں کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔
شرم الشیخ امن کانفرنس پر بات کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ یہ کانفرنس مصر کے انسانی ہمدردی کے کردار کی عکاس تھی۔ انہوں نے بتایا کہ مصر نے غزہ جنگ میں مصالحتی کردار ادا کیا، سرحدیں امداد اور میڈیکل انخلا کے لیے کھلی رکھیں، اور پاکستان کی شرکت اس بات کا ثبوت تھی کہ دونوں ممالک فلسطینی عوام سے یکساں ہمدردی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرِ نو کے مرحلے میں مصر لاجسٹک سہولتیں فراہم کرسکتا ہے جبکہ پاکستان صحت، رہائش اور تعلیم کے منصوبوں میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم اور آرمی چیف کے حالیہ دورۂ مصر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ ٹیلی کام کے شعبے کی کامیابی کے علاوہ قابلِ تجدید توانائی، آئی ٹی، دواسازی، ٹیکسٹائل، کھاد، تعمیراتی مواد اور فوڈ پروسیسنگ میں مزید مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مصر کے سوئز کینال اکنامک زون میں پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مراعات موجود ہیں، جبکہ پاکستان کے سی پیک اکنامک زونز میں مصری صنعتوں کے لیے مواقع ہیں۔ دونوں ممالک کے بزنس کونسلز نجی شعبے کے رابطے بڑھانے پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مصر کے درمیان مضبوط عسکری تعاون موجود ہے، دونوں ممالک مشترکہ مشقوں میں حصہ لیتے ہیں اور تربیتی روابط بڑھا رہے ہیں۔ سفیر نے بتایا کہ صدر السیسی کے پاکستان دورے کی تیاریوں پر پیش رفت جاری ہے، اور جلد مصری وزارتی اور دفاعی وفود بھی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔
غیر قانونی ہجرت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مصر کو بحرِ متوسط کے راستے ہجرت سے ہونے والے جانی نقصان پر افسوس ہے اور مصر نے 2016 سے اپنے ساحلوں سے غیر قانونی ہجرت مکمل طور پر روک دی ہے۔ مصر یورپی یونین اور پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر اسمگلروں کے نیٹ ورکس توڑنے، سرحدی نگرانی بڑھانے اور عوام میں آگاہی پھیلانے میں مصروف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مصر پاکستانی طلبہ کا خیرمقدم کرتا ہے اور انجینئرنگ، میڈیسن، فارمیسی، آئی ٹی اور اسلامی علوم میں اسکالرشپس فراہم کرتا ہے۔ مصر کے اعلیٰ تعلیمی ادارے ہر سال ہزاروں غیر ملکی طلبہ کی میزبانی کرتے ہیں۔
پاکستان میں غیر ملکی جامعات کے کیمپس کھولنے کی حکومتی پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ مصر اس موقع کو دیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے، بشرطیکہ تعلیمی اور ریگولیٹری تقاضے پورے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی تعاون نوجوانوں کو قریب لائے گا اور عوامی سطح پر روابط مزید مضبوط ہوں گے۔
Read in English: Pakistan Egypt can benefit from Exchange of Experiences in Corridor Development
