آئی بی سی سی کا تصوراتی امتحانات کے فروغ کے لیے ماسٹر ٹرینرز اور آئٹم رائٹرز کی استعداد سازی پر دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد

newsdesk
4 Min Read
انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن نے ماسٹر ٹرینرز اور آئٹم رائٹرز کی صلاحیت بڑھانے کے لیے دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔

آئی بی سی سی کا تصوراتی امتحانات کے فروغ کے لیے ماسٹر ٹرینرز اور آئٹم رائٹرز کی استعداد سازی پر دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد

اسلام آباد؛: انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی (AIOU) کے ڈبلیو ایم ذکی آڈیٹوریم میں تصوراتی امتحانات کو یقینی بنانے کے لیے ماسٹر ٹرینرز اور آئٹم رائٹرز کی استعداد بڑھانے کے لیے دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا، جس میں ملک بھر سے ماہرین تعلیم، اساتذہ اور تعلیمی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کا مقصد ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دینا اور کلاس روم میں تدریسی و تشخیصی معیار کو بہتر بنانا تھا۔

افتتاحی تقریب کا آغاز ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی بی سی سی ڈاکٹر غلام علی ملاح کے خطاب سے ہوا جنہوں نے ٹیکنالوجی پر مبنی تدریسی ماحول کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا:
“ہمیں ٹیکنالوجی کے رسمی استعمال سے آگے بڑھ کر اساتذہ کو اس قابل بنانا ہوگا کہ وہ اسے سوچ سمجھ کر اور مؤثر انداز میں اپنی تدریس کے ساتھ جوڑیں۔ حقیقی اصلاح تب ممکن ہے جب اساتذہ جدید اوزار کو اعتماد کے ساتھ استعمال کرنے کی مہارت رکھتے ہوں”۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر چودھری فیصل مشتاق (TI)، سی ای او روٹس ملینیئم اسکولز نے ڈیجیٹل اصلاحات کی کامیابی میں اساتذہ کے کردار کو بنیادی قرار دیا۔ انہوں نے کہا:
“ادارے ٹیکنالوجی متعارف کروا سکتے ہیں لیکن اصل تبدیلی کا دارومدار استاد پر ہے۔ جب تک اساتذہ تکنیکی اور AI پر مبنی مہارتیں سیکھ کر انہیں روزمرہ کی تدریس میں استعمال نہیں کریں گے، طلبہ حقیقی ترقی سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے”۔
انہوں نے آئی بی سی سی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر ملاح کو “معیارِ تعلیم کو آگے بڑھانے والی مضبوط قوت، جو ایک فرد ہو کر بھی فوج کی طرح قومی تعلیمی تعاون کو تقویت دے رہے ہیں” قرار دیا۔

مہمانِ اعزازی ڈاکٹر سامیہ رحمان ڈوگر، ڈائریکٹر فیڈرل کالج آف ایجوکیشن (MOFE&PT) نے بھی آئی بی سی سی کے ملک گیر وژن کو سراہا اور کہا:
“اساتذہ کی تربیت متحرک، فعال اور طلبہ پر مرکوز کلاس رومز کے لیے ناگزیر ہے۔ آئی بی سی سی کی جانب سے ٹیکنالوجی کا تعلیمی بورڈز میں انضمام پاکستان کے تعلیمی نظام کے لیے دور اندیش اور مضبوط حکمت عملی کی علامت ہے”۔

ورکشاپ میں متعدد تکنیکی اور انٹرایکٹو سیشنز شامل تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالصبور سابق ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، ایریڈ یونیورسٹی نے Moral Foundation of Education کے عنوان سے لیکچر دیا جس میں اخلاقی تربیت اور کردار سازی کی اہمیت پر گفتگو کی۔ اس کے بعد ڈاکٹر نعیم خالد سینئر ایڈیٹر CANTAB Publishers نے Use of Ed-Tech in Classroom Assessment کے موضوع پر سیشن لیا، جس میں ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے ذریعے قابل اعتماد تشخیص کے عملی پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی۔
بعد ازاں شرکاء نے موضوعاتی گروپس میں نصاب کی تفہیم، بلومز ٹیکسانومی اور اعلیٰ معیار کے ایم سی کیوز کی تیاری سے متعلق عملی سرگرمیوں میں حصہ لیا جن کی رہنمائی اے کے یو ای بی، PIE، ICM اور ESED کے سینئر ماہرین نے کی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے