علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ سیرت اسٹڈیز اور دارالمعارف لاہور کے اشتراک سے ۱۹ اور ۲۰ نومبر ۲۰۲۵ء کو منعقد ہونے والی دو روزہ بین الاقوامی سیرت کانفرنس نے برِصغیر پاک و ہند میں صوفیاء کی خدمات اور سیرت نگاری کے مختلف پہلوؤں پر جامع گفتگو کا موقع فراہم کیا۔ افتتاحی سیشن کی صدارت وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کی اور اس میں پروفیسر ڈاکٹر شاہ معین الدین ہاشمی، پروفیسر ڈاکٹر محمد العربی بوعزیزی اور پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے بھی خطاب کیا جس سے کانفرنس کا باقاعدہ علمی آغاز ہوا۔کانفرنس کے دوران سیرت کے اشاری تعبیرات، صوفیاء کے اسالیب و مناہج، صوفیانہ شاعری میں سیرت کے اثرات، ملفوظات اور تصانیف میں سیرتی نقوش، سیرت اور انسانی نفسیات اور اشغال صوفیاء میں سیرت سے استفادہ جیسے موضوعات پرتکمیل کے ساتھ زیرِ بحث آئے۔ پہلے دن دو متوازی سیشنز میں مقالات پیش کیے گئے جن کی صدارت میں علمی شخصیات نے تقاریر کیں اور مولانا جلال الدین رومی، سید علی ہجویری، شاہ ولی اللہ اور پشتو صوفیانہ ادب سمیت متعدد متون میں سیرت نگاری کے اسالیب پر تشریح کی گئی۔پہلے متوازی سیشن کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی نے کی اور مہمانِ خصوصی خورشید احمد ندیم تھے جہاں مقالات میں رومی کی شاعری میں سیرت کے بیانات اور کشف المحجوب میں اسلوبِ سیرت نگاری جیسے موضوعات شامل تھے۔ دوسرے متوازی سیشن میں پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید عباسی کی قیادت میں کلاسیکی صوفی متون، پیر سید مہر علی شاہ کے تصانیف اور شاہ عبد الحق محدث دہلوی کے شمائل نبوی جیسے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی۔دوسرے روز بھی دو علمی سیشنز منعقد ہوئے جن میں پروفیسر ڈاکٹر محمد العربی بوعزیزی کی صدارت اور پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کی شرکت کے ساتھ مولانا اشرف علی تھانوی، امیر خسرو اور اقبال کے فکر میں سیرت کے موضوعات پر تحقیقاتی مقالے پڑھے گئے۔ متوازی سیشن میں ملا عبدا للطیف، پیر کرم شاہ الازہری اور امام ربانی کے ملفوظات پر مباحث ہوئے جن میں سیرت نگاری کے مناہج اور نبوت محمدیہ کی ابدیت جیسے موضوعات کو تفصیل سے زیرِ بحث لایا گیا۔کانفرنس کے ایک خصوصی سیشن میں دارالمعارف لاہور کی تازہ اشاعت "دائرہ معارف سیرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم” کا باقاعدہ تعارف کرایا گیا، جس کی علمی اہمیت، تیاری کے طریقہ کار اور سیرت نگاری میں اس کی انفرادیت پر مقررین نے مثبت تبصرے کیے اور اسے برِصغیر کی سیرت نگاری کے لیے اہم علمی اثاثہ قرار دیا گیا۔ اس موقع پر کتاب کے مندرجات، منہج اور اس کے بین الاقوامی معیار پر بھی اظہارِ خیال ہوا۔اختتامی سیشن میں پروفیسر ڈاکٹر محی الدین ہاشمی کی صدارت میں کانفرنس کے مندرجات پر غور کیا گیا اور کانفرنس سیکریٹری ڈاکٹر حافظ سعید رحمن نے دو روزہ علمی مباحث کی بنیاد پر جامع سفارشات پیش کیں جن میں صوفیا کی سیرت نگاری کی جامع فہرست اور انسائیکلوپیڈیا کی تیاری، محدثین اور صوفیاء کی خدمات کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا، صوفیانہ روایاتِ سیرت و حدیث کی تخریج، شیخ احمد سرہندی اور دیگر صوفی مصادر پر تطبیقی تحقیق، جامعات میں مطالعۂ تصوف کے مراکز، طلبہ کی اخلاقی تربیت کے لیے سیرت و تصوف کی بنیاد پر تربیتی نظام، اکیسویں صدی میں سیرت نگاری کے رجحانات پر بین الاقوامی کانفرنسوں کا انعقاد اور شعبہ سیرت اسٹڈیز کے تحت سیرت نگاروں کی ڈائریکٹری اور سیرت فورم کی تشکیل شامل تھی۔کانفرنس کے اختتام پر مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمن نے صوفیانہ اصلاحی کوششوں اور تصوف کی اہمیت پر گفتگو کی جبکہ صدرِ کانفرنس پروفیسر ڈاکٹر شاہ معین الدین ہاشمی نے شرکاء، مقالہ نگاروں اور یونیورسٹی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ شرکاء اور سامعین نے علمی مباحث کی افادیت کو سراہا اور اس تنظیمی کوشش کو سیرت نگاری کے شعبے میں مثبت پیش رفت قرار دیا۔ اس دو روزہ علمی محفل نے واضح کیا کہ سیرت کانفرنس کے ذریعے صوفیاء کی خدمات اور سیرت نگاری کے مسائل پر منظم تحقیق اور تعاون کو فروغ ملے گا۔
