کوڑا پلانٹ(ویسٹ ٹو انرجی پلانٹس) وقت کی اہم ضرورت

تحریر ظہیر احمد اعوان
دنیا بھر میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور شہروں میں رہنے والے لوگوں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ گھروں، ہوٹلوں، مارکیٹوں، اسپتالوں، فیکٹریوں اور دفاتر سے روزانہ بہت زیادہ کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے۔ جدید اور ترقی یافتہ ممالک نے اس مسئلے کا حل نکالتے ہوئے کوڑا کرکٹ کو ایک مفید اور قیمتی ذریعہ بنا لیا ہے۔ آج دنیا کے بڑے ممالک میں کوڑا کرکٹ کو ضائع نہیں کیا جاتا بلکہ اس سے بجلی گیس کھاد حرارت تعمیراتی سامان اور دیگر چیزیں بنائی جاتی ہیں۔ وہاں کوڑا کرکٹ کو ایک بوجھ نہیں بلکہ سرمایہ سمجھا جاتا ہے۔اس کے برعکس بدقسمتی سے پاکستان میں آج بھی کوڑے کو صرف مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ روزانہ لاکھوں ٹن کوڑا کرکٹ بغیر کسی منصوبے کے کھلے میدانوں اور گلیوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ پھر اسے مختلف علاقوں میں ڈمپ کر دیا جاتا ہے جس سے ہر طرف بدبو تعفن بیماریوں کے جراثیم اور مچھروں کی افزائش بڑھتی ہے۔ بے شمار بیماریاں جیسے ڈینگی ملیریا سانس کی بیماریاں انفیکشن اور جلدی امراض اسی کوڑے کے باعث پھیلتی ہیں۔ اس صورت حال کے باوجود جدید ٹیکنالوجی استعمال نہیں کی جاتی جو اس مسئلے کو حل کر سکے۔دنیا میں ویسٹ ٹو انرجی پلانٹس اب ایک عام ضرورت بن چکے ہیں۔ سویڈن دنیا کا وہ ملک ہے جہاں کوڑے کا 99 فیصد حصہ ری سائیکل ہوتا ہے۔ سویڈن کا نظام اتنا مضبوط ہے کہ اب وہ اپنے ملک کی ضرورت پوری کرنے کے بعد دوسرے ممالک سے بھی کوڑا منگواتا ہے تاکہ اس سے بجلی اور حرارت پیدا کر سکے۔ سویڈن کے گھروں کی حرارت کا بڑا حصہ کوڑے سے پیدا ہونے والی انرجی پر چلتا ہے۔ نہ کوڑا نظر آتا ہے نہ بدبو نہ گندگی اور نہ شہر آلودہ ہوتے ہیں۔جرمنی میں بھی کوڑا کرکٹ کو ویسٹ نہیں سمجھا جاتا۔ وہاں سالانہ ساٹھ فیصد سے زیادہ کوڑا قابل استعمال شکل میں دوبارہ تیار ہوتا ہے۔ جرمنی میں کوڑے سے بایو گیس بجلی پلاسٹک کھاد اور دیگر اشیا بنائی جاتی ہیں۔ اس نظام سے ایک طرف ماحول صاف رہتا ہے اور دوسری طرف معیشت مضبوط ہوتی ہے۔جاپان میں زمین کی قلت کے باعث کوڑا کرکٹ کو ضائع کرنے کی جگہ بہت کم ہے۔ اس لیے انہوں نے کوڑے کو بھاپ حرارت اور تعمیراتی بلاکس میں تبدیل کرنے والی جدید ترین مشینیں بنا لی ہیں۔ ٹوکیو کا کوڑا پلانٹ دنیا کا سب سے صاف ماحول دوست اور شور سے پاک پلانٹ مانا جاتا ہے جہاں سے نہ دھواں اٹھتا ہے نہ بدبو آتی ہے۔ وہاں کوڑا اس قدر کامیابی سے استعمال ہوتا ہے کہ پورے شہر میں صفائی اعلی ترین سطح پر ہے۔چین میں ہزاروں ویسٹ ٹو انرجی پلانٹ کام کر رہے ہیں۔ چین روزانہ لاکھوں ٹن کوڑا گیس بجلی بائیو فیول اور کیمیکل کی صورت میں تبدیل کرتا ہے۔ چین نے اپنی شہروں کو صاف اور جدید بنانے کے لیے کوڑے کو صنعت بنا دیا ہے۔ پاکستان اگر چین کے ماڈل پر کام کرے تو کچھ ہی برسوں میں ہمارا ماحول بھی بہتر ہو سکتا ہے اور توانائی بحران میں بھی کمی آ سکتی ہے۔
پاکستان میں اس کے برعکس ہر بڑے شہر میں کوڑا کرکٹ ڈھیر کی شکل میں پڑا ہے۔ اس سے بیماریاں پھیلتی ہیں ماحول آلودہ ہوتا ہے اور شہریوں کی زندگی عذاب بن جاتی ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں خاص طور پر صورتحال بہت تشویشناک ہے۔ لیاقت باغ جیسا اہم مقام اور سبزی فروٹ منڈی جیسے مصروف علاقے میں بڑے کوڑا ڈپو بنا دیے گئے ہیں۔ یہاں روزانہ ہزاروں ٹن کوڑا پھینکا جاتا ہے۔ پورا علاقہ تعفن سے بھر جاتا ہے۔ شہری بدبو سے پریشان رہتے ہیں کاروبار متاثر ہوتا ہے اور بیماریاں بڑھتی ہیں۔ مچھر بیماریوں کا باعث بنتے ہیں اور بچے بوڑھے مسلسل مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔
حکومت ہر سال اربوں روپے صفائی پر خرچ کرتی ہے لیکن مسئلے کی جڑ پر کوئی کام نہیں ہوتا۔ کوڑا کرکٹ کو صرف ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ پھینک دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ اصل حل جدید کوڑا پلانٹ ہیں جو کوڑے کو ضائع کرنے کے بجائے اسے کارآمد بنا دیں۔اگر حکومت سنجیدگی دکھائے تو پاکستان بہت آسانی سے کوڑے سے بجلی اور گیس بنا سکتا ہے۔ آج دنیا میں ایسے پلانٹ موجود ہیں جو روزانہ ہزار سے پانچ ہزار ٹن تک کوڑا ماحول دوست طریقے سے جلا کر توانائی میں تبدیل کرتے ہیں۔ یہ پلانٹ دھواں نہیں چھوڑتے کیونکہ ان میں جدید صفائی کے نظام لگے ہوتے ہیں۔ یہ پلانٹ چند سال میں اپنا خرچہ پورا کر لیتے ہیں اور اس کے بعد مستقل طور پر آمدنی کا ذریعہ بنتے ہیں۔پاکستان کو چاہیے کہ چین ترکی یا یورپ سے جدید ویسٹ ٹو انرجی پلانٹس خریدے۔ ہر بڑے شہر کے لیے الگ پلانٹ لگایا جائے۔ کوڑے کی سائنسی چھانٹی کا نظام بنایا جائے۔ گھریلو سطح پر بھی کوڑا الگ کرنے کی تربیت دی جائے۔ جو چیز ری سائیکل ہو سکتی ہے اسے الگ رکھا جائے۔ کوڑا ڈمپنگ پوائنٹس کو فوری طور پر شہر سے باہر منتقل کیا جائے۔ نجی شعبے کو شامل کیا جائے تاکہ سرمایہ کاری بڑھے اور جدید ٹیکنالوجی تیزی سے استعمال ہو سکے۔پاکستان کے آئین کے آرٹیکل نو میں شہریوں کو صاف ستھرا ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اگر حکومت شہریوں کو صاف ماحول فراہم نہ کر سکے تو یہ آئینی ذمہ داری پوری نہ کرنے کے برابر ہے۔ دنیا میں کوڑا کرکٹ اب ایک قیمتی سرمایہ مانا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہی کوڑا ایک عذاب بنا ہوا ہے۔ اگر آج بھی جدید ٹیکنالوجی نہ اپنائی گئی تو مستقبل میں یہ مسائل مزید بڑھیں گے۔اگر حکومت فوری طور پر جدید کوڑا پلانٹ لگا دے تو ہمارے شہر صاف ہو جائیں گے بیماریاں کم ہو جائیں گی مچھرکنٹرول ہوں گے کاروباری سرگرمیاں بہتر ہوں گی توانائی کا بحران کم ہوگا اور ملک کو سالانہ اربوں روپے کا فائدہ ہوگا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ شہریوں کو محفوظ صاف اور صحت مند ماحول ملے گا جو ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے۔اس وقت ضرورت صرف ایک فیصلے کی ہے۔ ایک ایسا فیصلہ جو پاکستان کو گندگی سے نکال کر ترقی یافتہ دنیا کی صف میں کھڑا کر دے۔ کوڑا پلانٹ وقت کی سب سے اہم اور فوری ضرورت ہے۔ اگر یہ قدم اٹھا لیا جائے تو پاکستان صاف روشن اور صحت مند ملک بن سکتا ہے۔
Read in English: Waste to Energy Plants Needed in Pakistan
