یونیسف اور قومی کمیشن برائے حقوقِ طفل کی مشترکہ محفل میں عالمی یومِ بچوں کا پر رونق انعقاد ہوا جس میں ملک بھر سے آئے بچوں نے اپنی آوازیں اور صلاحیتیں پیش کیں۔ اس پروگرام میں بچوں کی شرکت اور ان کے خیالات کو مرکزی اہمیت دی گئی جس سے بچوں کے حقوق کے حوالے سے عوامی توجہ بڑھی۔تقریب میں بچوں نے طاقتور تھیٹر پارفارمنس کے ذریعے سماجی پیغامات دیے اور نوجوانوں کی پارلیمنٹ میں سوچ، خیالات اور تجاویز کا تبادلہ کیا گیا۔ خاص طور پر بچوں کی جانب سے تیار کیا گیا ایک نیا گانا، جو ڈیجیٹل حفاظت کے موضوع پر بچوں نے خود لکھا اور پیش کیا، حاضرین کے لیے خاص اہمیت کا حامل رہا۔ یہ پیش رفت بچوں کے حقوق کے فروغ میں ایک عملی قدم قرار پائی۔شرکاء میں سرکاری و نجی اور خصوصی تعلیمی اداروں کے طلبہ کے علاوہ کمیشن کے بچوں پر مشتمل مشاورتی پینل اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی شامل تھے، جنہوں نے بچوں کی شمولیت کو تقویت دی۔ بچوں کی خود اعتمادی اور واضح موقف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ فیصلوں میں بچوں کی شرکت لازمی ہے تاکہ بچوں کے حقوق حقیقی معنوں میں نافذ ہو سکیں۔یونیسف نے عائشہ رضا فاروق کی قیادت پر قومی کمیشن برائے حقوقِ طفل کا شکریہ ادا کیا اور تمام معاونین، سرکاری اہلکاروں اور مقامی شراکت داروں کی موجودگی کو سراہا۔ اس موقع پر بارسٹر عقیل ملک وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف اور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ وزیر برائے انسانی حقوق و قانون و انصاف بھی موجود تھے جن کے بیانات نے حکومت کی بچوں کے حقوق کو آگے بڑھانے کی وابستگی کو تقویت بخشی۔تقریب نے واضح کر دیا کہ بچوں کے حقوق کو فروغ دینے کے لیے مسلسل شمولیت اور عملی اقدامات درکار ہیں۔ شرکاء نے مل کر ایک ایسے پاکستان کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا جہاں ہر بچہ شامل، محفوظ اور بااختیار ہو، اور بچوں کے حقوق کو عالمی معیار کے مطابق فروغ دینے کی راہ پر عملی طور پر قدم اٹھائے جائیں۔
