وزارت صحت نے جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے دو جہتی بارکوڈ سسٹم کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد مریضوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اور دوا سازی کی صنعت کی ساکھ کو مضبوط بنانا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر صحت مصطفی کمال کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ حکام، فارما بیورو اور پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سربراہان نے شرکت کی۔
اجلاس میں دو جہتی بارکوڈ سسٹم کے اطلاق پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور اس پر فوری عمل درآمد کے لیے مکمل لائحہ عمل پیش کیا گیا۔ وزیر صحت نے واضح کیا کہ ڈریپ کی ڈیجیٹلائزیشن کے بعد جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے گا اور اس کے لیے بڑے پیمانے پر ایک انقلابی پروجیکٹ کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام کو دوا سازی کی صنعت کی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا گیا۔
اجلاس کے دوران تمام اسٹیک ہولڈرز نے اپنی قیمتی تجاویز پیش کیں جنہیں وزارت صحت نے تسلیم کر لیا۔ pharmaceutical انڈسٹری نے حکومت کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ فارما انڈسٹری کے نمائندوں نے اس اقدام کو "تاریخی اور انقلابی” قرار دیا۔
وزیر صحت نے کہا کہ اس نظام کے نفاذ سے نہ صرف مریضوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے گا بلکہ اس کے مثبت اثرات فارما انڈسٹری کی برآمدات بڑھانے پر بھی مرتب ہوں گے۔ اس منصوبے کی آئندہ پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اور فالو اپ اجلاس بھی مقرر کیا گیا ہے۔
