کراچی میں ایف او ایس پی اے ایچ کے علاقائی دفتر کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں خواتین کی آواز کو جذباتی قرار دینے کے رجحان کی مذمت کی گئی اور اسے تنقید کی بجائے کنٹرول قرار دیا گیا۔ اس سیمینار کی نگرانی اسسٹنٹ رجسٹرار سدرہ بھوجہ اور اسسٹنٹ لاء آفیسر محمد علیان نے کی، جس میں ڈیننگ لاء اسکول، ہمدرد، ایس زیڈ اے بی یو ایل، سندھ یونیورسٹی اور ایس ایم لاء کالج کے طلبہ اور فارغ التحصیل افراد نے شرکت کی۔
سیمینار میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خواتین کو صرف اس لئے خاموش نہیں کیا جا سکتا کہ انہیں جذباتی قرار دیا جائے۔ اس طرح کا امتیازی رویہ نہ صرف خواتین کی حق تلفی ہے بلکہ یہ ان کی آواز کو دبانے کا ایک حربہ ہے۔ ماہرین نے کہا کہ کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے سے تحفظ فراہم کرنے والا ایکٹ 2010 اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ خواتین کو سنا جائے، ان کی عزت کی جائے اور انہیں امتیازی سلوک کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ صرف قانون بن جانے سے مساوات کا حصول ممکن نہیں، بلکہ اس کیلئے ضروری ہے کہ دفاتر میں خواتین کو اپنی رائے پیش کرنے کا مکمل حق اور انہیں عزت دی جائے۔ شرکاء نے متفقہ طور پر کہا کہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے جذبات کو ہتھیار بنا کر ان پر کنٹرول کرنا درست نہیں۔ اس موقع پر مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور خواتین کے حق میں کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
