اسلام آباد میں وفاقی وزیر و چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر رانا محمد قاسم نون اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین و رکن قومی اسمبلی فتح اللہ خان نے سینیٹر مشاہد حسین سید سے ملاقات کی جس میں پاکستان، چین اور علاقائی صورتحال کے اہم امور پر بات چیت کی گئی۔ رہنماؤں نے خطے میں چین، ایران اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے کردار، مسئلہ کشمیر اور جنوبی ایشیا کی بدلتی ہوئی اسٹریٹجک صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔
اس موقع پر رانا محمد قاسم نون نے کہا کہ پاکستان اور چین ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں اور پاکستان، چین کے مسئلہ کشمیر پر غیر متزلزل اصولی مؤقف کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 10 مئی سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بنیادی طور پر تبدیل ہو چکا ہے اور مسئلہ کشمیر صرف علاقائی نہیں بلکہ عالمی سطح پر امن و سلامتی کا معاملہ ہے۔ رانا قاسم نون نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری قائدین سید شبیر شاہ، یاسین ملک، ڈاکٹر قاسم فکتو اور آسیہ اندرابی مسلسل قید ہیں اور انہیں بنیادی حقوق و علاج معالجے کی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ و دیرپا حل کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص پاک فضائیہ نے 10 مئی کو پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے اہم مسائل ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ رانا قاسم نون نے واضح کیا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھارتی تخریبی سرگرمیاں دہشت گردی کو ہوا دے رہی ہیں، جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اربوں ڈالر کے معاشی نقصانات برداشت کیے ہیں۔ انہوں نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں سول و عسکری قیادت کی قیادت میں بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج بھارت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے وہ سفارتی، معاشی اور سیاسی طور پر الگ تھلگ پڑ گیا ہے۔
ملاقات کے بعد جاری مشترکہ بیان میں رانا قاسم نون اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے چینی وزیر خارجہ وانگ ای کے اس بیان کا خیرمقدم کیا جس میں پاک فوج کو پاک چین دوستی کا محافظ قرار دیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین کا کشمیر پر اصولی مؤقف اور پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے لیے اس کی غیر متزلزل حمایت نہایت قیمتی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر عالمی امن و سلامتی کا ایک اہم ستون ہے۔ پاکستان چینی منصوبہ جات اور اہلکاروں کے تحفظ، انسداد دہشت گردی میں باہمی تعاون اور پاک چین اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے اس بات کو پھر دہرایا کہ مسئلہ کشمیر عالمی امن و استحکام کے لیے اہم حیثیت رکھتا ہے اور یہ انصاف و سلامتی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ امریکی صدر کی جانب سے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو قبول کرنا چاہیے تھا۔ مشاہد حسین سید نے زور دیا کہ پاکستان کو خطے میں چین، ایران اور اسرائیل کے کردار میں ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر زیادہ فعال حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین فتح اللہ خان نے بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیر پاکستان کی قومی سلامتی اور خطے کے استحکام کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کو چین کے ساتھ دیرینہ دوستی پر فخر ہے اور وہ ان ممالک سے شراکت داری کے لیے پرعزم ہیں جو پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں اور کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی کھل کر حمایت کرتے ہیں۔
